عراق کی بگڑتی ہوئی صورتحال کے پیش نظر چین نے وہاں سے اپنے کئی شہریوں کو نکالنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
چین کا کہنا ہے کہ وہ عراق میں جاری دہشت گردی کے خاتمے کے لیے بھی تعاون جاری رکھے گا، تاہم اس سلسلے میں فوجی مدد فراہم نہیں کی جائے گی۔
چینی وزارت خارجہ کی ترجمان کے مطابق اگرچہ عراق میں کام کرنے والے تقریباً دس ہزار کے قریب ملازمین محفوظ ہیں تاہم کچھ تعداد میں ملازمین ایسے بھی ہیں، جو غیر محفوظ علاقوں میں کام کر رہے ہیں۔
ہوا چون ینگ نے ملازمین کی تعداد یا کمپنیوں کی تفصیلات بتائے بغیر کہا کہ عراق کے اُن علاقوں میں کام کرنے والے ملازمین کو،جہاں سیکورٹی کی صورتحال خراب ہے، ہم مکمل مدد فراہم کریں گے۔
انھوں نے کہا کہ عراق میں اور پڑوسی ممالک میں قائم چینی سفارت خانوں کی جانب سے ان
افراد کے داخلے اور انخلا کے عمل کے حوالے سے درخواست کی گئی تھی، تاہم کتنے افراد عراق چھوڑیں گے،اس بارے میں وہ کچھ بتانے سے قاصر ہیں۔
عراق میں تیل کے شعبے میں کام کرنے والی واحد بڑی سرمایہ کار کمپنی پیٹرو چائنا کے ترجمان نے بتایا کہ کمپنی اپنے کچھ ملازمین کو ملک سے باہر بھیج رہی ہے اور اس سے کمپنی کی پیداوار پر کوئی فرق نہیں پڑے گا، جیسا کہ پہلے اسلامی شدت پسندوں کی جانب سے دی گئی دھمکیوں کے بعد بھی کوئی فرق نہیں پڑا تھا۔
ہوا چون ینگ کے مطابق چین عراق میں ہونے والے پُر تشدد واقعات کے حوالے سے پریشان ہے۔
انھوں نے کہا کہ دہشت گردی ایک عالمی مسئلہ ہے اور عالمی برادری کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس کے خاتمےکے لیے مل کر کام کرے۔
چین عراقی تیل کے شعبے کا سب سے بڑا خریدار ہے اور اس کی کئی کمپنیاں عراق می کام کر رہی ہیں۔